ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مہادائی تنازعہ پر ٹریبونل سے دوبارہ رجوع ہونے حکومت کرناٹک کی تیاری

مہادائی تنازعہ پر ٹریبونل سے دوبارہ رجوع ہونے حکومت کرناٹک کی تیاری

Fri, 05 Aug 2016 23:56:25  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو۔5اگست(عبدالحلیم منصور؍ایس او نیوز) مہادائی ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کے چار اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کے سلسلے میں دائر عرضی کو مسترد کردئے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے اس فیصلے پر نظر ثانی کی خصوصی عرضی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت اتوار کو ہونے والی کل جماعتی میٹنگ میں اپنا موقف واضح کرے گی۔ اس سے پہلے ہی ریاستی حکومت نے اس خصوصی عرضی کی تیاری کا سلسلہ آگے بڑھادیا ہے۔بین ریاستی آبی تنازعات قانون کی دفعہ5کے تحت حکومت ٹریبونل کے سامنے نظر ثانی کی عرضی دائر کرے گی اور فیصلے پر از سر نو غور کرنے کی گذارش کرے گی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا ،وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا، اور وزیر آبی وسائل ایم بی پاٹل نے اس ضمن میں ریاستی آبی تنازعات کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل فالی ایس نریمان اور موہن کتارکی سے بات چیت کی ہے۔ان دونوں نے خصوصی نظر ثانی عرضی داخل کرنے حکومت کو مشورہ دیا ہے۔ ان وکیلوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ حکومت اگر راست طور پر سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تو اسے قانونی جنگ میں دھکا لگ سکتاہے۔ ایسے مرحلے میں جبکہ اس فیصلے پر ٹریبونل میں ہی نظر ثانی کی گنجائش ہے۔ حکومت کو اس موقع کا استعمال کرلینا چاہئے۔ٹریبونل میں اگر نظر ثانی کے دوران بھی فیصلہ کرناٹک کے حق میں نہ ہوا تو اس وقت سپریم کورٹ سے رجوع ہونے پر غور کیاجاسکتاہے۔ دریائے مہادائی سے کلسا بنڈوری کینال کے ذریعہ 7.5 ٹی ایم سی فیٹ پانی پینے کیلئے مہیا کرانے کی غرض سے ٹریبونل سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گذارش کی جائے گی اور یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ کسی بھی حال میں یہ پانی زرعی سرگرمیوں کیلئے استعمال میں نہیں لایا جائے گا۔ مہادائی سے ملنے والے 7.5 ٹی ایم سی فیٹ پانی کا استعمال ہبلی ، دھارواڑ، گدگ، اور آس پاس کے علاقوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے کلسا بنڈوری کینال کی تعمیر کی گئی ہے۔ دریائے مہادائی سے اگر پانی اس کینال کو میسر آجائے تو یہاں کے لوگوں کو پانی کی سہولت مہیا کرائی جاسکتی ہے۔ حکومت کی طرف سے نظر ثانی عرضی کے دوران وکیلوں نے اس پیش کش کو بھی شامل کرنے پر زور دیا ہے کہ پانی کی مقدار کی نگرانی کاانتظام ٹریبونل کی طرف سے ہی کرلیا جائے۔حکومت کرناٹک مقررہ مقدار سے ایک ٹی ایم سی فیٹ پانی سے زیادہ استعمال نہیں کرے گی۔ اتوار کے روز وزیر اعلیٰ سدرامیا کی صدارت میں طلب کردہ کابینہ اجلاس میں بھی اس مسئلے پر اتفاق ہوجانے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
 


Share: